Health Tips

پپیتا

Papaya

پپیتا کا شمار منطقہ حارہ  ((Tropic کے قیمتی پھلوں میں ۃوتا ہے۔ اس کا اصل وطن جنوبی میکسیکو اور کوسٹار یکا ہے۔ جہاں سے ہسپانوی مہم جو اسے سولہویں صدی میں منیلا لائے اور آہستہ آہستہ منطقہ حارہ اور نیم استوائی علاقوں میں پھیل گیا۔ موجودہ دور میں پپیتا کثرت کے ساتھ ہندوستان، چین، سری لنکا، ملایا، میکسیکو، برازیل، پیرو، وینزویلا، وسطی اور جنوبی افریقہ کے علاوہ فلپائن، آسٹریلیا اور بحرالکاہل کے جزیروں میں کاشت کیا جاتا ہے۔
پپیتا گداز اندر سے کھوکھلا مگر بیجوں سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ پھل 50 سے 60 سم تک بڑا ہوتا ہے۔ جبکہ وزن عام طور پر آدھے کلو سے دو کلو تک ہوتا ہے۔ پپیتا بیلن نما یا ناشپاتی کی شکل کا ہوتا ہے۔ پپیتا کی کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جن میں بیج نہیں ہوتا۔ اس کی جلد ملائم ابتدا میں گہرا سبز لیکن پکنے پر زردی مائل یا نارنگی رنگ کا ہو جاتا ہے۔ یہ رس سے بھرپور ہوتا ہے۔

غذائی صلاحیت:

پپیتا مکمل غذا ہے۔ اس کے کھانے سے روز مرہ کی کچھ غذائی ضروریات جیسے پروٹین، معدنی اجزا ء اور وٹامنز پوری ہو جاتی ہیں۔ جوں جوں یہ پھل پکتا جاتا ہے۔ اس میں وٹامن سی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ پپیتا میں کاربوہایئڈریٹس شکر کی صورت تبدیل شدہ ہوتے ہیں۔ اسی لئے زود ہضم غذا ہے۔
اس کے 100 قابل خوردنی حصہ میں رطوبت 90.8 فیصد، پروٹین 0.6 فیصد، چکنائی0.1 فیصد، معدنی اجزاء 0.5 فیصد، ریشے 0.8 فیصد اور کاربوہائیڈریٹس 7.2 فیصد ہوتے ہیں جبکہ اس میں معدنی اور حیاتینی اجزاء کا تناسب یہ ہوتا ہے: کیلشیم 17ملی گرام، فاسفورس 13 ملی گرام، آئرن 0.5 ملی گرام، وٹامن سی 57 ملی گرام اور قدرے وٹامن بی کمپلیکس بھی ہوتی ہے۔ اس کے 100گرام قابل خوردنی حصہ کی صلاحیت 32 کیلوریز ہے۔

شفاء بخش قوت اور طبی استعمال:

پپیتا ایسا پھل جو زبردست طبی خواص کا حامل ہے۔ اس کے طبی خواص کو زمانہ قدیم میں ہی جان لیا گیا تھا۔ پپیتا نہ صرف آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے بلکہ دیگر غذاؤں کو ہضم ہونے میں معاونت کرتا ہے۔ نشونما پانے والے بچوں کے لئے پپیتا بہترین ٹانک ہے۔ نیز حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے اعلٰی درجہ کی توانائی بخش غذا ہے۔
پرانے وقتوں سے پپیتا سے پپیتا بہت ساری خوبیاں  منسوب چلی آ رہی ہیں جو کہ بالکل ٹھیک ثابت ہو چکی ہیں۔ ان خوبیوں میں سب سے اہم خوبی وہ معاون ہضم اجزاء ہیں جو پپیتے کے دودھیا رس میں پائے جاتے ہیں۔ یہ رس پروٹین کو ہضم کرنے والے انزائمز پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ دودھیا رس پپیتے کے پودے کے ہر حصے میں پایا جاتا ہے۔ہضم کے عمل میں یہ انزائم پیپسین سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔

 

سنگترہ

قدرت کے عمدہ ترین تحفوں میں ایک تحفہ سنگترہ بھی ہے۔ ترشادہ پھلوں میں یہ سب سے مقبول پھل ہے۔ سنگترہ لذیز ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخش بھی ہے۔ میٹھی قسم کے سنگترے کو برصغیر میں پسند کیا جاتا ہے۔ جبکہ کھٹی قسم کے سنگترے یورپ میں مقبول ہیں۔
سنگترے کا اصل وطن جنوبی چین کا علاقہ ہے۔ شروع شروع میں اسے جنوبی ہندوستان میں کاشت کیا گیا جہاں سے واسکوڈی  گاما 1948 ء میں بیرونی دنیا میں لے گیا۔ گو برصغیر میں اس کو زیادہ کاشت نہیں کیا جاتا جبکہ موجودہ زیر کاشت اقسام یو ایس اے، سپین، برازیل، چین، جاپان، فلسطین، اٹلی، مصر، میکسیکو اور جنوبی افریقہ سے دنیا کے دیگر ممالک کو برآمد کی جاتی ہے۔

غذائی صلاحیت:

سنگترے میں محافظ غذائی اجزاء جیسے وٹامن اے، وٹامن بی، وٹامن سی اور کیلشیم وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ کسی بھی پھل میں اتنی مقدار میں کیلشیم نہیں ہوتی جتنی سنگترےمیں ہوتی ہے۔ اس میں کیلشیم کے علاوہ سوڈیم میگنیزیم ، سلفر پوٹاشیم، تانبا اور کلورین بھی پائے جاتے ہیں۔ سنگترے میں پائی جانے والی وٹامن سی کے اجزا ء انسانی بدن کے ریشوں اور بافتوں کو کیلشیم استعمال کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
سنگترے کے 100 گرام خوردنی حصہ میں رطوبت 87.6 فیصد، پروٹین 0.7 فیصد، چکنائی 0.2 فیصد، معدنی اجزا ء 0.3 فیصد، ریشے فیصد اور کاربوہائیڈریٹس 10.9 فیصد پائے جاتے ہیں جبکہ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزا ء میں 26 ملی گرام کیلشیم، 20 ملی گرام فاسفورس، 0.3 ملی گرام آئرن اور 30 ملی گرام وٹامن سی کے علاوہ معمولی مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس بھی پایا جاتا ہے۔سنگترے کے 100 گرام کی صلا حیت 59 کیلوریز ہے۔

شفاءبخش قوت اور طبی استعمال:

سنگترے کا باقاعدگی سے استعمال صحت، توانائی اور لمبی عمر کا بہترین ذریعہ ہے۔ سنگترے کا جوس تمام عمر کے لوگوں کے لئے مفید ہے۔
سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک شکل ہےکیونکہ سورج کی شعاعوں سے اس میں پایاجانے والا نشاستہ آسانی سے جذب ہو جانے والی شوگر میں بدل چکا ہوتاہے۔یہی وجہ ہے کہ سنگترہ کھانے کے فورا بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہو کر بدن کو توانائی اور حرارت مہیا کرتی ہے۔
سنگترہ قبض کے علاج میں بھی مفید رہتا ہے۔ رات کو سونے سے پہلے ایک دو سنگترے کھانا اور پھر صبح کو یہ عمل دوہرانا انتڑیوں کے فعل کو بہت عمدگی سے موثر بناتا ہےاور اجابت کھل کر ہوتی ہے۔
بخار کیسا بھی ہو قوت ہاضمہ پر ضرور اثر پڑتا ہے۔ ایسی صورت میں سنگترے کا رس عمدہ غذا ہے۔
سنگترہ کیلشیم وٹامن سی کا بہت اچھا ذریعہ ہے اس لئےدانتوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہت عمدہ تدارک ہے۔
سنگترے کی عمومی محرک تاثیر نظام اخراج میں مدد کرتی ہے۔ فضلہ کو بڑی آنت میں جمع  رہنے سے روکتا ہے کیونکہ بڑی آنت میں فضلہ جمع رہنے سے خون میں زہریلا مادہ بڑھ جاتا ہے اور پروٹین کی توڑ پھوڑ کا سبب بنتا ہے۔
سنگترہ اپنے نمکیات اور رطوبت سے لبریز اجزا ء کی وجہ سے پھیپھڑوں سے بلغم کے اخراج کو آسان بنا دیتا ہے اور مزید انفیکشن سے تحفظ دیتا ہے۔

0 comments: